گئے وقتوں کی بات ہے۔ایک بادشاہ کو اپنی ملکہ سے بہت محبت تھی۔ زندگی سے بھی زیادہ!
پھر ایک دن محل کے باہر ایک ننگ دھڑنگ سادھو آیا۔
دربانوں نے بادشاہ سے ملاقات کروانے سے انکار کیا تو سادھو نے لنگوٹ سے تیز دھار خنجر نکال لیا۔ پھر ایک ہی وار میں اپنا بایاں ہاتھ کلائی کے پاس سے الگ کر دیا۔ کٹا ہوا ہاتھ زمین پر گرا اور بچھو کی طرح ادھر ادھر رینگنے لگ گیا۔دربان حیران رہ گئے۔اور یہ دیکھ کر پریشان بھی ہو گئے کہ کٹی ہوئی کلائی پر خون کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ سادھو نے آگے بڑھ کر اپنا کٹا ہوا ہاتھ اٹھایا اور پھر سے کلائی کے ساتھ جوڑ دیا۔
پھر بولا "اب مجھے اپنے بادشاہ کے سامنے لے چلو"۔
بادشاہ کے سامنے حاضری ہوئی تو بولا۔"ظلِ الٰہی۔ میں ایک سادھو ہوں۔ میں نے بہت تپسیا کے بعد یہ سیب حاصل کیا ہے۔اس کی خاصیت یہ ہے کہ جو بھی اس کو کھائے گا۔امر ہو جائے گا۔"
بادشاہ نے پوچھا۔ " اگر ایسی ہی بات ہے تو یہ سیب تم خود کیوں نہیں کھا لیتے؟"
سادھو بولا۔ "دو وجہ سے۔ایک یہ کہ میں بوڑھا آدمی ہوں۔ ہمیشگی کی زندگی جوان عمر اور اچھی صحت والوں کو ملے گی۔دوسرا یہ کہ میں مرنے او رپھر نیا جنم لینے کے مسلسل چکر میں ہی گرفتار رہنا چاہتا ہوں۔ میرے نزدیک یہ ہمیشگی کی زندگی سے زیادہ بڑا انعام ہے۔"
بادشاہ نے پوچھا ۔ " سیب زہر آلود نہ ہونے کی کیا گارنٹی ہے؟"
سادھو نے ایک خرگوش منگوا کر اس کو سیب کی ایک باریک سی قاش کھلائی اور پھر خرگوش کو دھکتی بھٹی میں جھونک دیا۔کچھ وقت گزرنے کے بعد شعلے کم ہوئے تو بادشاہ نے دیکھا کہ خرگوش بالکل صحیح سلامت ہے اورانگاروں سے کھیل رہا ہے۔ بادشاہ جان گیا کہ سادھو سچا ہے۔ بادشاہ نے بہت سا سونا منگوا کر سادھو کو دیا۔ لیکن سادھو نے لینے سے انکار کر دیا اورمحض ایک شکریہ کے بدلے سیب بادشاہ کے حوالے کر کے اپنی راہ ہو لیا ۔ بادشاہ ہمیشگی کی زندگی کے بارے سوچتا رہا ، پھر اس نے فیصلہ کیا کہ وہ یہ سیب اپنی ملکہ کو دے دے گا، جس کو وہ زندگی سے بھی زیادہ چاہتا ہے۔اس رات بادشاہ نے ابدی زندگی دینے والا سیب اپنی ملکہ کی نذر کر دیا۔
حالات کی ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ بادشاہ اپنی جس ملکہ سے اس قدر الفت کرتا تھا وہ بادشاہ کے بجائے شاہی فوج کے سپہ سالار کے عشق میں گرفتار تھی۔ اگلے دن اس نے سیب اپنے عشق کو بھجوا دیا۔ سپہ سالار شہر کی ایک ہائی کلاس طوائف کی محبت میں مبتلا تھا اور سالوں سے ملکہ کے دیے ہوئے تحائف کو اپنی محبوبہ کی نذر کر رہا تھا۔ اس لیے اس نے سیب بھی اسی کو تحفہ میں دے دیا۔ طوائف کافی لالچی تھی۔ اس نے سوچا کہ اس نادر روزگار تحفے کو بادشاہ کی خدمت میں پیش کر کے سونے چاندی میں کنورٹ کروا لیا جائے۔
بادشاہ طوائف کے ہاتھ میں اسی سیب کو دیکھ کر حیران رہ گیا، جو اس نے چند دن پہلے ملکہ کو دیا تھا۔اس نے تفتیش شروع کر دی کہ سیب کن رستوں سے گزر کر طوائف تک پہنچا۔ حقیقت کھلنے پر اس نے ملکہ اور اس کے عاشق کو اپنے سامنے مروا دیا۔
پھر سلطنت اپنے بھائی کے حوالے کی اور اپنی سلطنت کے غریب ترین فقیر کے کپڑے پہن کر سیب کھاتے ہوئے شہر سے باہر جنگلوں میں نکل گیا۔
.........................................................................
کہانی پڑھ کر مندرجہ ذیل سوالات کا جواب دیں:
1 شہر میں ننگ دھڑنگ گھومنے اور کھلے عام فحاشی پھیلانے کے جرم میں سادھو کو مولویوں نے جوتے کیوں نہیں مارے؟
2 کیا ایک ننگ دھڑنگ سادھو اپنے مختصر لنگوٹ میں تیز دھار خنجر چھپاسکتا ہے؟ کدھر؟
3 سادھو نے صرف ایک ہاتھ سے اپنا کٹا ہوا ہاتھ اٹھا کر دوبارہ کیسے فِٹ کیا؟ اس کے ہاتھ میں تو خنجر تھا!؟
4 کیا کوئی بھی کرتب دکھا کر بادشاہ سے ملاقات کی جا سکتی ہے؟
5 دربان ایک خنجر بردار شخص کو ایک ہائی پروفائل شخصیت کے قریب کیوں لے کر گئے؟ اگر سادھو نے خودکش لنگوٹ پہنا ہوتا تو۔۔۔ ؟ کیا اس سیکیورٹی لیپس پر کسی کی سرزنش ہوئی؟
6 سادھو کو کیسے معلوم ہوا کہ بادشاہ اِس محل میں ہے؟ کیا اس سیکیورٹی لیپس پر انٹیلیجنس والوں کی سرزنش ہوئی؟
7 کیا بادشاہ کا بس ایک ہی محل تھا؟ کیا بادشاہ دراصل "کلرک بادشاہ" تھا؟
8 خرگوش کو جلتی بھٹی میں چونکنے پر اینیمل رائٹس والوں نے شور کیوں نہیں مچایا؟
9 خرگوش کا کیا ہوا؟ کیا اس کو کسی نے آگ کی بھٹی سے باہر نکالا؟یا وہ وہیں پر انگاروں سے کھیلتا رہا۔
10 ملکہ نے سیب تحفے میں دینے پر بادشاہ کی سرزنش کیوں نہیں کی؟ کیا اس سے پہلے ملکہ بادشاہ سے تحفے میں آلو، گوبھی، ٹینڈے، بھنڈی ، ٹماٹر وغیرہ بھی قبول کر لیتی تھی؟ کیا سلطنت میں پھل اور سبزیاں سونے کے بھائو بک رہے تھے؟
11 کیا تمام سپہ سالار طوائفوں کے عشق میں گرفتار ہوتے ہیں؟
12 سپہ سالار طوائف کو ملنے آتا تھا تو اس کی سیکیورٹی والے کدھر کھڑے ہوتے تھے؟
13 بادشاہ نے طوائف کے ہاتھ میں اپنا سیب کیسے پہچانا؟ کیا سیب پر یونیک بارکوڈ اور پروڈکشن بیچ نمبر وغیرہ پرنٹ تھا؟ طوائف کو سیب کے بدلے میں کیا ملا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آم؟
15 بادشاہ نے مقدمہ چیف جسٹس کو ریفر کیے بغیر ملکہ اور سپہ سالار کو کیوں مروا دیا ؟ اس وقت آزاد میڈیا کدھر تھا ؟
16 سادھو نے بادشاہ کو اتنا لمبا چکر کیوں دیا۔ سیدھا سیدھا کیوں نہیں بتایا کہ تیری بیوی بدکردار ہے؟
17بادشاہ نے نوے دن کے اندر الیکشن کروانے کی بجائے سلطنت اپنے بھائی کے حوالے کیوں کی؟
18کیا بادشاہ کے استعفٰی کے بعد سادھو نے کامران خان یا کامران شاہد کے پروگرام میں انٹرویو دیا؟
19جس غریب فقیر کے کپڑے بادشاہ پہن کر نکل گیا۔ اس نے کیا پہنا؟ اگر اس نے بادشاہ کے اتارے ہوئے کپڑے پہنے، تو پھر اس نے بعد میں بھیک مانگنے کا بزنس کیسے چلایا؟
20بادشاہ سارا سیب خود کیوں کھا گیا؟ اس نے سیب کی "پھاڑیاں" کر کے خلق خدا میں کیوں نہیں بانٹیں؟
21 کیا سیب "اصلی "تھا؟
22 کیا سادھو بھی کبھی بادشاہ تھا؟ کیا سادھو کی بیوی بھی۔۔۔۔؟
23 یا پھر سادھو اصل میں انٹیلی جنس کا آدمی تھا؟
24 اس کہانی کا سبق کیا ہے؟






0 comments:
Post a Comment